Bangla panu stories,Bangla chotey,bengali panu,banglachoti, bangla choti,bangla chotui are available here

Breaking

Post Top Ad

Your Ad Spot

Saturday, July 11, 2020

ایک اجنبی


میرے دوستو ۔ اس سےپہلےمیں نے کبھی کہانی نہیں لکھی اور نہ ہی زیادہ کہانیاں پڑھتی ہوں ۔ یہ کہانی میری پہلی کوشش ہے ایک واقعہ کافی عرصہ پہلے  پیش آیا تھا سوچا کہانی کی صورت آپ دوستو کے ساتھ شئیر کروں ۔ کچھ سچ اور کچھ مرچ مصالحہ کے ساتھ میری پہلی کاوش پیش خدمت ہے امید ہے میری شاعری کی طرح کہانی کو بھی پسند کی سند دے کر شکریہ کا موقع دیں گے۔ چونکہ پہلے کبھی سٹوری لکھی نہیں اس لئے أمید ہے میری غلطیوں کو نظر انداز کر کے رہنمائی فرمائیں گے ہاں یہ میری خود کی لکھی ہوئی ہے کہیں سے کوپی  نہیں کی اور نہ ہی اس سے پہلے نٹ پر پوسٹ ہوئی ہے  اتنی لمبی بھی نہیں دو اقساط میں ختم ہو جائیگی



پاکستانی سیکس اسٹوری


ایک اجنبی

مُجھے محسوس ہو رہا تھا کہ کوُئی مُجھے دیکھ رہا ہے ۔  ۔ میں نے ادھر ادھر
نظریں دوڑائیں مجھے کوئ دیکھتا ہوا دکھائی نہ دیا ہر کوئی اپنے ساتھیوں کے
ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھا ۔ ایک شوشل ورکر کے ہاں پارٹی تھی اور
میں بھی أس میں مدعو تھی ۔ ایک بڑی شوشل پارٹی کی وجہ سے کافی سےزیادہ
لوگ دعوت میں موجود تھے اور اکثر ایک دوسرے سے ناواقف تھے اس لئے لوگ اپنے اپنے
جاننے والوں کے ساتھ الگ الگ یا گروپ کی صورت میں باعث مباحثہ میں مشغول تھے
میں بھی اپنی فرینڈذ کے ساتھ خوش گپیوں میں لگی ہوئی تھی کہ مجھے بے چینی
سی محسوس ہوئی اور مجھے محسوس ہوا جیسے کوئی مجھے دیکھ رہا ہے ۔ میں نے
بہت کوشش کی کہ معلوم کروں کہ یہ میرا وہم تھا یا واقعی کسی کی کی نگاہوں کی ذد
میں تھی ۔ بہت کوشش کی کہ کسی کو دیکھتے ہوئے دیکھ سکوں مگر بے سُود ۔ لیکن
میری چھٹی حس برابر مجھے متنبہ کر رہی تھی ۔ میں اپنی دوستوں کے ساتھ گپ شپ
بھی کرتی رھی اور ادھر أدھر بھی دیکھتی رہی کہ اتفاق سے میری ساتھ والے کمرے
کے دروازے کی طرف نگاہ گئی تو میں نے أسے اپنی جانب بڑے غور سےدیکھتے ہوئے
پایا ۔ ساتھ والے کمرہ پر مرد حضرات نے قبضہ جما رکھا تھا اور زیادہ لوگ ہونے کی
وجہ سے دروازے تک لوگ براجمان تھے اور وہ وہیں دروازے سے ہماری طرف  دیکھ سکتے تھے اگرچہ ہماری ٹولی کمرے کی دوسری سائڈ پر تھی مگر وہ حضرت جب بھی موقع ملتا مجھے دیکھ لیتے ۔  میرے لئے وہ بالکل اجنبی تھا اور پہلی بار ہی أسے دیکھنے کا اتفا ق ہوا تھا ۔ ایک پُرکشش شخصیت کا جوان جس کی طرف کوئی بھی عورت دوسری بار  دیکھنے کو مجبور ہو جائے مجھ مڈل ایجڈ عورت کی طرف کس لئے متوجہ ہو سکتا
یہ سوچ کر میں د لجمعی سے اپنی فرینڈذ کےساتھ باعث مباحثہ میں شریک ہوگئی کیونکہ وہ ألجھن دور ہو گئی تھی کہ کون دیکھ رہا تھا ۔
پاکستانی سیکس اسٹوری
میں اب گاہے بگاہے أس طرف بھی دیکھ لیتی اور أسے اپنی طرف متوجہ پاتی ۔ اب مجھے
یقین ہوتا جا رہا تھا کہ موصوف نے اتنی حسینائیں جوان اور نوخیز  گرلز اور خواتین میں سے مجھے ہی نظرِالتفات کا نشانہ بنا رکھا ہے ۔ میں نے بھی أس کی طرف چور نظروں سے دیکھنا شروع کردیا جسے أس نے بھی محسوس کیا اور اب میں جب بھی اس جانب أچٹتی نظر ڈالتی  تو أس کی نظروں کی تپش محسوس کرتی اور بے خیالی میں کئی بار میں مسکرا بھی دی  أس کی نظروں سے اب طلب جھلکتی نظر آتی وہ اپنی نگاہوں سے اب مسلسل پیغام رسانی کا کام لے رہا تھا ۔ میں نہ ہی تو حوصلہ افزائی کرنا چاہتی تھی اور نہ ہی یہ سلسہ ٹوٹنے دینا چاہتی تھی کیونکہ نہ چاہتے ہوئے بھی یہ مجھے اچھا لگ رہا تھا ۔ چاہے جانا پسند کئے جانا ہر عورت کی خواہش ہوتی ہے اور ایک پنتالیس سالہ عورت کو ایک  تیس پیتیس سال کا جوان نظروں ہی نظروں میں نہار رہا ہو تو یہ عورت ہی جان سکتی ہے ک وہ اندر ہی اندر کتنا خوش اور مسرور ہوسکتی ہے ۔ تو میں بھی أس طرف گاہے نظر ڈال لیتی اور ایک أچٹتی ہوئی نگاہ أس پر بھی ڈالتی ۔ وہ کوئی اجنبی ہی تھا کیونکہ  اس کے آس پاس بیٹھے ہوئے افراد بھی أسکے ساتھ کوئی زیادہ بات چیت نہیں کر رہے تھے ۔  کچھ دیر بعد میں نے بھی أس کی آنکھوں میں دیکھنا شروع کردیا اور کسی کسی وقت جھکی نظروں سے مسکرا بھی دیتی ۔ وہ اب زیادہ خوش نظر آنے لگا تھا اور اسکی  نظروں میں ہوس صاف نظر آرہی تھی ۔ میں اپنی فرینڈذ کے ساتھ بھی محوِگفتگو رہی اور اس کے ساتھ بھی نہ جانے کہاں پہنچ چکی تھی ۔ دماغ تو ابھی تک دلائل کی جنگ میں مصروف تھا مگردلی اور جسمانی تقاضے مجھے سرنڈر کرنے پر رضامند کر چُکے تھے ۔ میں چور نظروں سے اپنی پسندیدگی اوررضامندی کا اظہار کر چُکی تھی  اسکا


پاکستانی سیکس اسٹوری
 اب دیکھنا میری ریڑھ کی ھڈی تک سرایت کر جاتا تھا ۔ایسے میں کھانا شروع ہونے کی اناونسمنٹ ہوئی تو ہم خواتین بھی ایک ڈائننگ ٹیبل جس پر کئی اقسام کی ڈشز لگی ہوئی تھیں سے اپنی اپنی پلیٹ میں کھانا پروسنا شروع کردیا اور مرد حضرات اُسی ٹیبل کی دوسری سائڈ سے کھانا لینے میں مصروف تھے اتفاقا وہ صاحب میرے مقابل آگئےیا انہوں نے دانستہ کسی طرح ایسا منیج کیا تھا کہ ٹیبل کی ایک طرف سے میں کھانا لے رہی تھی اور میرے بالمقابل دوسری طرف سے  وہ ۔ مجھ میں حوصلہ نہیں تھا کہ اس کیطرف برائے راست دیکھتی  مگر میری نظریں أسکی پلیٹ پر تھیں کیونکہ جو کچھ میں اپنی پلیٹ میں ڈالتی وہ بھی وہی اپنی پلیٹ میں رکھتا ۔ سوچا ہو سکتا ہے ایسا اتفاق سے ہو رہا ہو میں نے اپنی پلیٹ سےایک چکن لیگ نکال کے رکھدی تو أس نے بھی ایسا ہی کیا میں نے اس کی طرف دیکھا وہ مسکرا رہا تھا اور میں بھی   دھیمے سے مسکرا دی ۔
ہم سب اپنی اپنی پلیٹس اورکولڈ ڈرنکس لے کر اپنی اپنی جگہ واپس آکے کھانا تناول کرنے لگے کھانا بہت زبرد ست او لذیذ تھا سب نے ہی شوق سے کھایا اور کھانے کے بعد پھر ہم سب سویٹ ڈشز کی طرف بڑھے میں نے چوکلیٹ پسند کیا مگر اس بار وہ صاحب کافی دور تھےاس لئے جب وہ واپس اپنی جگہ لوٹے تو میں نے دیکھا وہ صاحب ونیلا آئس کریم ذوق فرما رہے ہیںسب نے ہی اپنی اپنی پسند سےجو چاہا وہ لیا اور انجوائے کیا پھر اکا دکا شریکِ محفل کو واش رومز  میں جانے کی حاجت ہوئی یہ تین بیڈ روم کا ہاؤس تھا اور باتھ روم تو بیڈ رومزمیں ہی تھے جو کہ دوسری منزل پر تھے اور نیچے صرف دو واش روم ہی تھے  وہ بیک ڈور کے ساتھ ملحق تھے اور قدرے اندھیرے میں تھے کیونکہ اس طرف لائٹس کم تھیں ۔ مجھے بھی حاجت محسوس ہوئی تو میں بھی اس طرف گئی ایک دو پہلے سے ہی ویٹ کر رہے تھے کہ اندر جائیں میں بھی زرا ہٹ کے کھڑی ہو گئی  اور باری کا انتظار کرنے لگی کہ اتنے میں وہ صاحب بھی میرے پاس آکے کھڑے ہو گئے ۔ ہماری نظریں ملیں مگر ہم ایک دسرے سے  کچھ بولے نہیں ، اس کے چہرے پر بلا کی سنجیدگی تھی مگر آنکھوں میں شرارتی مسکراھٹ ۔ اب میں نے  چور انکھیوں سے اس کی پرسونیلٹی کا جائزہ لیا وہ کوئی چھ فیٹ اور دو یا چار انچ  کا قدآور  بہت ہی سمارٹ ویل ایجوکیٹڈڈ  پُر کشش شخصیت کا مالک ۔ قاتلانا مسکراہٹ  کا حامل تھا آپ أسے لیڈی کلر بھی کہ سکتے ہیں


پاکستانی سیکس اسٹوری  تھوڑی دیر کے بعد صاحب میرے ساتھ لگ کے کھڑے ہو گئے اور میرے ہاتھ  سے اپنا ہاتھ  چُھونے لگے ۔ میں نے ادھر أدھر نظر دوڑائی کوئی ہماری طرف متوجہ نہ تھا اور روشنی کم ہونے کی وجہ سے صاف نظر آنا زرا ناممکن تھا ۔ أس نے آہستہ سے میرے ہات کو اپن ہاتھ میں لے لیا اور دبانے لگا میں کچھ کہ نہ سکی نہ ہی اپنا ہاتھ چھڑایا ۔ شاید یہ نادانستہ اسکی  حوصلہ افزائی تھی کہ أس نے اچانک میرا ہاتھ اپنی پنٹ کی زپ کی جگہ رکھ دیا  اس نے اوپن شرٹ  پہنی ہوئی تھی اور شرٹ پینٹ کے اندر نہ تھی ۔ میں تو اس کی بے باکی اور حوصلہ پر حیران رہ گئی مگر زیادہ حیرانی مجھے اسکے مردانہ عضو کوچھو کر محسوس ہوئی کہ وہ کافی بڑا اور موٹا لگ رہا تھا اور نیم ایستاہ تھا اگرچہ پینٹ کے اندر ہی تھا مگر میں اس کو محسو س کر کے اپنی ٹانگوں تک کمزوری محسوس کرنے لگی - میں کافی پریشان ہوئی کہ اس کو اتن ہمت کیسے ہوئی کہ اس نے ایسی حرکت کی  دوسرا اس ابھار کو محسوس کرکے کہ یہ کوئی فیک ابھار ہی ہوسکتا ہے کیونکہ اس کا سائز کافی سے زیادہ بڑا لگ رہا تھا
میں اب بھی وہیں کھڑی تھی اور اب رہ رہ کر چور نگاہوں سے اسکے ابھار کو دیکھ لیتی من چاہ رہا تھا کاش ایک بار دبا کے دیکھ لیتی تو پتہ چل جاتا کہ أبھار کہیں فیک تو نہیں ابھار مزید ابھر کر بڑا ہو گیا ۔ میرا حلق خشک ہونے لگا تھا اور میں بے قراری محسوس کر رہی تھی  ابھی واش روم میں جانے کے لئے ایک اور آدمی کے بعد میرا نمبر آنا تھا ۔ وہ میری حالت دیکھ رہا تھا اور سمجھ رہا تھا کہ میں اتنی بیکل کیوں ہو رہی ہوں میں اسکے ابھار کو دیکھتی اور اپنےخشک ہونتوں کو زباں سے تر کرتی میرا سارا جسم تپ رہا تھا اس نے پھرہولے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔ میں نے چھڑانے کی معمولی سی کوشش کی مگر اس بار اس کی گرفت   کافی مضبوط تھی اور اس نے میرا ہاتھ پھر اپنے  ابھار پر رکھ دیا ۔ اس نے کوشش کی کہ میں اسے پکڑ لوں ، تھوڑی سی کوشش کے بعد وہ میرا ہاتھ اس پر رکھنے میں کامیاب ہوگیا میں بھی یہی چاہتی تھی مین نے اس کے اوپر ہاتھ پھیرا ور پھر اس کو دباکے دیکھا تو مجھےتسلی ہو گئی کہ اصل ہے فیک نہیں مگر میں یقیں نہیں کرپارھی تھی کہ کسی کا اتنا موٹا بھی  ہو سکتا ہے
جلد ہی مجھے آس پاس کا خیال آیا کہ کوئ دیکھ ہی نہ لے اور اپنا ہاتھ وہاں سے ہٹا لیا اور اسے دیکھے بنا ہی وہاں سے واپس لوٹ آئی ۔ اب مجھے سگریٹ  کی سخت طلب ہوئی مگر سگریٹ کا پیکٹ تو باھر پارکنگ لاٹ میں کھڑی کار میؒں تھا ، پبلک گیدرنگ میں سگریٹ نوشی معیوب سمجھی جاتی ہے اس لئے سگیٹ پیکٹ کار میں ہی چھوڑ دیا تھا ۔ اب أس کا چُھو کرتو میں بے بس سی ہو گئی تھی مجھےسانس لینا بھی مشکل ہو رہا تھا مجھے تازہ ہواکی ضرورت محسوس ہو رہی تھی تو میں نے اپنے ساتھ آنے والی ھمسائی کو بتایا کہ میں سگریٹ کے لئے زرا باھر جار ھی ہوں اسے سگریٹ سے الرجی تھی اور نفرت کرتی تھی سگریٹ سے   جس کی وجہ سے وہ خوش ہو گئی کہ کہیں میں نےاسے اپنے ساتھ آنے کو نہیں کہ دیا اور میں اسے بتا کر بیک ڈور سے بیک یارڈ میں پارکنگ لاٹ کی طرف نکل آئی ۔ ۔۔

 جاری ہے

Post Top Ad

Pages